حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، پاکستان کے شہر میانوالی کے علاقہ کالاباغ میں آج چہلم کے جلوس پر متعصب اور وہابی افراد نے حملہ کر کے 2 عزاداروں کو شہید اور 80 افراد کو زخمی کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق کئی دہائیوں سے علاقے کا اجتماعی اربعین کا پروگرام کالاباغ شہر میں منعقد ہوتا ہے۔ جس میں علاقے بھر کے مومنین شرکت کرتے ہیں۔ کرونا کے ایام سے لوگوں نے باقاعدہ مشی کرتے ہوئے جلوس میں شرکت کرنا شروع کیا۔
بتایا جاتا ہے کہ اس بار کالاباغ کے مقامی اور علاقے کے شیعہ سنی علما نے خبردار کیا کہ آج تکفیریوں نے مشی کے اوقات میں ہی اپنا ایک پروگرام تشکیل دے رکھا ہے جس میں سارے جمع ہو رہے ہیں اور ان کا اصلی ہدف مشی اربعین میں رکاوٹ اور جلوس پر حملہ کرنا ہے۔ جس کے بعد اداروں اور علامہ سید افتخار حسین نقوی کی سربراہی میں منعقدہ ایک اجلاس کے تحت جلوس کی ایس او پیز بنائی گئیں اور جلوس و عزاداری کے پرامن رہنے کے لیے مخالفین کے تمام مطالبات تسلیم کیے گئے۔
اس اجلاس میں طے پایا تھا کہ مومنین مختصر ٹولیوں میں جائیں گے اور دن 12 بجے کے بعد کالاباغ میں داخل ہوں گے وغیرہ۔
رپورٹ کے مطابق عزاداروں کی جانب سے ان ایس او پیز کی مکمل پابندی کرتے ہوئے ان قوانین پر عمل کیا گیا مگر جب لوگ بازار میں پہنچے تو چھتوں سے متعصب افراد کی جانب سے اینٹوں اور پتھروں کی بارش شروع ہو گئی۔
شہر کو علاقے سے ملانے والے پل کو بند کر دیا گی اور پھر فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
حوزہ نیوز کے خبرنگار کو علاقہ کالاباغ کے عالم دین کی جانب سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اس وقت بھی کالاباغ شہر میں بجلی کی بندش ہے اور مومنین کو تکفیریوں نے گھیرے میں لیا ہوا ہے اور سخت فائرنگ ہو رہی ہے۔
علاقہ کے مومنین تاحدالامکان اپنا دفاع خود کر رہے ہیں البتہ اب رینجرز نے بھی کالاباغ پل کی جانب سے کنٹرول سنبھال لیا ہے لیکن کالاباغ شہر کا شیعہ نشین محلہ اس وقت بھی محصور اور تکفیریوں کے محاصرہ میں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اسلام آباد بنی گالا میں مشی کے جلوس میں شرکت کے لئے جانے والے مومنین کی گرفتاری سمیت وزیرآباد شہر میں بھی جلوس پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔